’ÙˆÛ Ø§ÛŒÚ© ایسا شخص تھا جس Ù†Û’ پاکستان Ú©Ùˆ اس Ú©Û’ ابتدائی دنوں میں ÛÛŒ سیاسی، سماجی اور اقتصادی اعتبار سے تباÛÛŒ Ú©ÛŒ طر٠دھکیل دیا۔‘ ÛŒÛ ØªØ¨ØµØ±Û Ø§ÛŒÚ© ایسی شخصیت Ú©Û’ بارے میں ÛÛ’ جس Ù†Û’ قیام پاکستان سے قبل برصغیر Ú©ÛŒ تقسیم Ú©Û’ لیے قائم کیے جانے والے باؤنڈری کمیشن میں آل انڈیا مسلم لیگ Ú©ÛŒ نمائندگی کی۔ قیام پاکستان Ú©Û’ ÛŒÛ Ø¨Ø¹Ø¯ ÛŒÛ Ø´Ø®Øµ پنجاب چی٠کورٹ (Ù…ÙˆØ¬ÙˆØ¯Û Ûائی کورٹ) کا چی٠جسٹس بنا اور اس Ú©Û’ بعد Ùیڈرل کورٹ آ٠پاکستان (Ù…ÙˆØ¬ÙˆØ¯Û Ø³Ù¾Ø±ÛŒÙ… کورٹ) کا چی٠جسٹس آ٠پاکستان بنا جسٹس Ù…Øمد منیر جج Ú©ÛŒ Øیثیت سے اپنے طویل کیرئیر Ú©Û’ دوران اپنا کردار ادا کر Ú©Û’ 26 جون 1981 Ú©Ùˆ اس دنیا سے Ú©ÙˆÚ† کر گئے۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن Ú©Û’ سابق صدر اور ملک Ú©Û’ ممتاز قانون دان Øامد خان Ù†Û’ پاکستان Ú©ÛŒ آئینی اور سیاسی تاریخ Ú©Û’ بارے میں اپنی ضخیم اور مقبول کتاب ’کانسٹی ٹیوشنل اینڈ پولیٹیکل Ûسٹری آ٠پاکستان‘ میں لکھا: ’بطور جج جسٹس منیر Ú©ÛŒ قابلیت اور علمی Øیثیت Ø´Ú© Ùˆ شبÛÛ’ سے بالا ÛÛ’ لیکن کاش ان Ú©Û’ ارادے بھی نیک Ûوتے۔‘ پاکستان Ú©ÛŒ قومی تاریخ میں جسٹس منیر کا کردار باؤنڈری کمیشن سے ÛÛŒ شروع ÛÙˆ جاتا ÛÛ’Û” باؤنڈری کمیشن Ú©Û’ ذریعے پنجاب Ú©ÛŒ ایسی تقسیم جس Ú©ÛŒ ÙˆØ¬Û Ø³Û’ آزادی Ú©Û’ وقت بڑے پیمانے پر Ûجرت اور قتل Ùˆ غارت گری Ú©Û’ Ø¹Ù„Ø§ÙˆÛ Ú©Ø´Ù…ÛŒØ± جیسا Ù¾ÛŒÚ†ÛŒØ¯Û Ù…Ø³Ø¦Ù„Û Ø¨Ú¾ÛŒ پیدا ÛÙˆ گیا جو برصغیر Ú©ÛŒ دو بڑی طاقتوں Ú©Û’ درمیان ÙˆØ¬Û Ù†Ø²Ø§Ø¹ بنا۔ اس معاملے میں پاکستان میں باؤنڈری کمیشن (جسٹس منیر جس Ú©Û’ ایک رکن تھے) Ú©Û’ کرادر اور بعض صورتوں میں مسلم لیگی ÙˆÙد Ú©ÛŒ کارکردگی پر بھی سوال اٹھایا جاتا ÛÛ’ تاÛÙ… قیام پاکستان Ú©Û’ بعد Ø¹Ø¯Ù„ÛŒÛ Ú©Û’ ایک ممتاز رکن Ú©ÛŒ Øیثیت سے ان Ú©Û’ Ùیصلے بڑے پیمانے پر Ûد٠تنقید بنے۔ اس سلسلے میں ملک میں بÛت Øد تک اتÙاق رائے پایا جاتا ÛÛ’ Ú©Û Ø§Ù†Ú¾ÙˆÚº Ù†Û’ اپنے Ùیصلوں میں ’نظریÛ٠ضرورت‘ Ù…ØªØ¹Ø§Ø±Ù Ù†Û Ú©Ø±Ø§ÛŒØ§ Ûوتا تو ملک Ú©ÛŒ تاریخ مختل٠Ûوتی۔ پاکستان میں جس Ø·Ø±Ø ÛŒÛ Ø§ØªÙاق ÛÛ’ Ú©Û Ù†Ø¸Ø±ÛŒÛ Ø¶Ø±ÙˆØ±Øª جسٹس منیر Ù†Û’ متعار٠کرایا، اسی Ø·Ø±Ø Ø§Ø³ پر بھی مختل٠آرا Ù†Ûیں پائی جاتی Ú©Û Ø§Ù† Ú©Û’ منÙÛŒ کردار کا آغاز مولوی تمیز الدین کیس سے Ûوتا ÛÛ’Û” مولوی تمیز الدین کیس تو سیدھا اسمبلی Ú©ÛŒ تØلیل Ú©Û’ خلا٠انصا٠کے Øصول کا Ù…Ù‚Ø¯Ù…Û ØªÚ¾Ø§Û” قدرت Ø§Ù„Ù„Û Ø´Ûاب لکھتے Ûیں Ú©Û Ù…Ø´Ø±Ù‚ÛŒ پاکستان Ú©Û’ صوبائی انتخابات میں مسلم لیگ Ú©Û’ مقابلے میں جب جگتو Ùرنٹ Ù†Û’ بھاری کامیابی Øاصل کر Ù„ÛŒ تو ÛŒÛ Ù…Ø·Ø§Ù„Ø¨Û Ø³Ø§Ù…Ù†Û’ آیا Ú©Û Ø§Ø¨ مرکزی آئین ساز اسمبلی غیر Ù†Ù…Ø§Ø¦Ù†Ø¯Û ÛÙˆ Ú†Ú©ÛŒ ÛÛ’ØŒ اس لیے مرکز میں بھی نئے انتخابات کروائے جائیں۔ مشرقی پاکستان میں مسلم لیگ کا Øشر دیکھ کر مسلم لیگ نئے انتخابات سے خوÙØ²Ø¯Û ØªÚ¾ÛŒØŒ اسے ڈر تھا Ú©Û Ø§Ú¯Ø± Ú©Ûیں انتخابات کرا دیے گئے تو اس Ú©Û’ پلے Ú©Ú†Ú¾ Ù†Ûیں رÛÛ’ گا۔ انتخابی نتائج Ú©Û’ خو٠کے Ø¹Ù„Ø§ÙˆÛ Ù…Ø³Ù„Ù… لیگ Ú©Ùˆ Ú©Ú†Ú¾ Ø¹Ø±ØµÛ Ù‚Ø¨Ù„ وزیراعظم Ú©ÛŒ Øیثیت سے Ø®ÙˆØ§Ø¬Û Ù†Ø§Ø¸Ù… الدین Ú©ÛŒ برطرÙÛŒ کا بھی ØµØ¯Ù…Û ØªÚ¾Ø§ØŒ Øامد خان Ú©Û’ الÙاظ میں گورنر جنرل غلام Ù…Øمد Ù†Û’ جنھیں غیر آئینی طور پر برطر٠کر دیا تھا۔ اسمبلی Ù†Û’ اس وقت تو کمزوری دکھائی اور Ø®ÙˆØ§Ø¬Û Ù†Ø§Ø¸Ù… الدین Ú©ÛŒ برطرÙÛŒ Ú©Ùˆ قبول کرتے Ûوئے ان ÛÛŒ Ú©Û’ نامزد Ú©Ø±Ø¯Û Ù…Øمد علی Ø¨ÙˆÚ¯Ø±Û Ú©Ùˆ بطور وزیر اعظم تسلیم کر لیا تھا لیکن اب ÙˆÛ Ú†Ø§Ûتی تھی Ú©Û ÙˆÛ Ø¢Ø¦Ù†Ø¯Û Ø§ÛŒØ³Ø§ کوئی اقدام Ù†Û Ú©Ø± سکیں Ú†Ù†Ø§Ù†Ú†Û 21 ستمبر 1954 Ú©Ùˆ اسمبلی Ù†Û’ گورنر جنرل Ú©Û’ اسمبلی Ú©ÛŒ تØلیل اور Øکومت Ú©ÛŒ برخواستگی Ú©Û’ اختیارات سلب کر لیے۔ Ù…ÙˆØ¬ÙˆØ¯Û Øالات Ú©Û’ مطابق ÛŒÛ Ø§ÛŒØ³ÛŒ صورتØال تھی جیسے صدر مملکت Ú©Ùˆ آئین Ú©Û’ ارٹیکل اٹھاون ٹو بی سے Ù…Øروم کر دیا جائے۔ گورنر جنرل Ù†Û’ آئین ساز اسمبلی Ú©Û’ اس اقدام کا جواب 23 روز Ú©Û’ بعد دیا۔ انھوں Ù†Û’ ملک میں Ûنگامی Øالات کا Ù†Ùاذ کر Ú©Û’ آئین ساز اسمبلی Ú©Ùˆ تØلیل کر دیا۔ پاکستان Ú©ÛŒ ÛŒÛ Ù¾ÛÙ„ÛŒ اسمبلی تھی، Ø³Ø±Ø¨Ø±Ø§Û Ø±ÛŒØ§Ø³Øª Ù†Û’ غیر معمولی اقدام کرتے Ûوئے جس کا Ø®Ø§ØªÙ…Û Ú©ÛŒØ§ تھا۔ Øامد خان Ú©Ûتے Ûیں Ú©Û Ú¯ÙˆØ±Ù†Ø± جنرل کا ÛŒÛ Ø§Ù‚Ø¯Ø§Ù… بلا جواز اور غیر قانونی تھا، ان Ú©ÛŒ رائے Ú©Û’ مطابق بظاÛر ایسا لگتا ÛÛ’ Ú©Û Ø§Ø³ کارروائی میں Ùوج Ú©ÛŒ تائید شامل تھی Ú©ÛŒÙˆÙ†Ú©Û Ø§Ø³ Ú©Û’ بعد جو Ú©Ø§Ø¨ÛŒÙ†Û Ø¨Ù†Ø§Ø¦ÛŒ گئی، اس میں کمانڈر انچی٠(اب چی٠آ٠آرمی اسٹاÙ) Ú©Ùˆ وزیر دÙاع Ú©ÛŒ Øیثیت سے شامل کیا گیا۔ ایوب خان Ù†Û’ اپنی سیاسی خود نوشت ’جس رزق سے آتی ÛÙˆ پرواز میں کوتاÛÛŒ‘ میں دعویٰ کیا ÛÛ’ Ú©Û Ú¯ÙˆØ±Ù†Ø± جنرل Ù†Û’ انھیں پیشکش Ú©ÛŒ تھی Ú©Û ÙˆÛ Ù…Ù„Ú© کا اختیار سنبھال کر تین Ù…Ø§Û Ù…ÛŒÚº آئین تیار کریں جسے انھوں Ù†Û’ مسترد کر دیا اور Ú©Ûا Ú©Û ÛŒÛ Ø¹Ø§Ù‚Ø¨Øª نا اندیشی ÛÙˆ گی۔ قدرت Ø§Ù„Ù„Û Ø´Ûاب اس دعوے Ú©Ùˆ مسترد کرتے Ûوئے لکھتے Ûیں Ú©Û Ùوج کا جو Ø³Ø±Ø¨Ø±Ø§Û Ø§Ù‚ØªØ¯Ø§Ø± سنبھالنے Ú©ÛŒ پیشکش پر گورنر جنرل Ú©Ùˆ کھری کھری سنانے Ú©ÛŒ Ûمت رکھتا Ûو، اسے دیگر غیر آئینی اقدامات پر بھی اسے ٹوکنا چاÛیے تھا لیکن ایسا کرنے Ú©Û’ بجائے ÙˆÛ ØºÛŒØ± آئینی اقدامات Ú©Û’ بعد بنائی جانے والی Ú©Ø§Ø¨ÛŒÙ†Û Ù…ÛŒÚº Ùوج کا Ø³Ø±Ø¨Ø±Ø§Û Ø±Ûتے Ûوئے وزیر بن جاتا ÛÛ’ جس سے ان Ú©Û’ دعویٰ کمزور ÛÙˆ جاتا ÛÛ’Û” Øامد خان Ú©Ûتے Ûیں Ú©Û Ø¢Ø¦ÛŒÙ† اور جمÛور Ú©ÛŒ Øکمرانی Ú©Û’ خلا٠طاقت ور طبقات Ú©ÛŒ ملی بھگت Ú©Û’ خلا٠ایک ÛÛŒ ادارے یعنی Ø¹Ø¯Ù„ÛŒÛ Ø³Û’ توقع تھی لیکن ÛŒÛ Ø§Ø¯Ø§Ø±Û Ø¨Ú¾ÛŒ ان ÛÛŒ قوتوں Ú©Û’ ساتھ مل کر اقتدار Ú©ÛŒ کشمکش میں Øصے دار بن گیا۔ آئین ساز اسمبلی Ú©Û’ صدر( اب اسپیکر) مولوی تمیز الدین خان Ù†Û’ گورنر جنرل Ú©Û’ اس Ùیصلے Ú©Ùˆ چی٠کورٹ (اب Ûائی کورٹ) سندھ میں چیلنج کر دیا۔ چی٠کورٹ Ù†Û’ مقدمے Ú©ÛŒ سماعت Ú©Û’ بعد گورنر جنرل Ú©Û’ ØÚ©Ù… Ú©Ùˆ کالعدم قرار دے دیا اور آئین ساز اسمبلی Ú©Ùˆ بØال کر دیا۔ مرکزی Øکومت سندھ چی٠کورٹ Ú©Û’ Ùیصلے Ú©Û’ خلا٠Ùیڈرل کورٹ میں Ú†Ù„ÛŒ گئی۔ Ùیڈرل کورٹ Ù†Û’ اس مقدمے کا ÙÛŒØµÙ„Û Ù¹ÛŒÚ©Ù†ÛŒÚ©Ù„ یعنی اکثریتی بنیاد پر گورنر جنرل Ú©Û’ ØÙ‚ میں کر دیا یعنی قرار دیا Ú©Û Ø§Ù† Ú©ÛŒ طر٠سے آئین ساز اسمبلی Ú©ÛŒ تØلیل کا اقدام درست تھا۔ Øامد خان اس Ùیصلے پر ØªØ¨ØµØ±Û Ú©Ø±ØªÛ’ Ûوئے اپنی کتاب میں لکھتے Ûیں Ú©Û Ø§Ø³ کا سب سے کمزور Ù¾Ûلو ÛŒÛ ØªÚ¾Ø§ Ú©Û 64 صÙØات Ú©Û’ Ùیصلے میں ایسی کوئی Ùائنڈنگ Ù†Ûیں ملتی Ú©Û Ø¢ÛŒØ§ گورنر جنرل اسمبلی توڑنے کا اختیار رکھتے بھی Ûیں یا Ù†Ûیں۔ Øامد خان مزید لکھتے Ûیں Ú©Û Ø¬Ø³Ù¹Ø³ منیر جیسے شخص سے ÛŒÛ Ù‚Ø·Ø¹Ø§Ù‹ Ù¾ÙˆØ´ÛŒØ¯Û Ù†Ûیں تھا Ú©Û Ø§Ù† کا ÙÛŒØµÙ„Û Ù…Ù„Ú© Ú©Û’ جÛاز Ú©Ùˆ Ú¯Ûرے پانیوں میں ڈبو کر رکھ دے گا۔ ÙˆÛ Ú©Ûتے Ûیں Ú©Û Ø§Ø³ Ùیصلے Ù†Û’ جس میں گورنر جنرل Ú©Ùˆ انھوں Ù†Û’ Ù…Ù„Ú©Û Ø¨Ø±Ø·Ø§Ù†ÛŒÛ Ø¬ÛŒØ³Û’ اختیارات دے دیے تھے، Ø¹Ø¯Ù„ÛŒÛ Ú©Û’ بارے میں عوام Ú©Û’ تاثر Ú©Ùˆ ÛÙ…ÛŒØ´Û Ú©Û’ لیے Ù…Ø¬Ø±ÙˆØ Ú©Ø± دیا۔ جسٹس منیر Ù†Û’ اپنے اس Ùیصلے میں سندھ چی٠کورٹ Ú©ÛŒ سرزنش Ú©ÛŒ تھی اور لکھا تھا Ú©Û Ø¹Ø¯Ø§Ù„Øª ÙÛŒØµÙ„Û Ú©Ø±ØªÛ’ Ûوئے کبھی ÛŒÛ Ù¾ÛŒØ´ نظر Ù†Ûیں رکھنا چاÛئے Ú©Û Ùیصلے Ú©Û’ نتائج کیا ÛÙˆÚº Ú¯Û’Û” Øامد خان اس پر تنقید Ú©ÛŒ اور لکھا ÛÛ’ Ú©Û Ø¬Ø³Ù¹Ø³ منیر Ù†Û’ سندھ چی٠کورٹ Ú©Û’ Ùیصلے پر تو تنقید کر Ù„ÛŒ لیکن اپنا طرز عمل بھول گئے اور اپنے Ùیصلے کا جواز ÛŒÛ Ù¾ÛŒØ´ کیا Ú©Û ÙˆÛ Ø§Ø³ قسم کا ÙÛŒØµÙ„Û Ù†Û Ø¯ÛŒØªÛ’ تو ملک میں انقلاب آجاتا اور خون ریزی Ûوتی۔ Øامد خان Ú©Û’ خیال میں اس Ùیصلے Ú©Û’ پس پشت اسٹیبلشمنٹ سے ساز باز Ú©Û’ Ø¹Ù„Ø§ÙˆÛ Ø¨Ø±Ø§Ø¯Ø±ÛŒ ازم کا تعصب بھی پایا جاتا تھا۔ ÙˆÛ Ù„Ú©Ú¾ØªÛ’ Ûیں Ú©Û Ú¯ÙˆØ±Ù†Ø± جنرل اور چی٠جسٹس دونوں Ú©Ú©Û’ زئی برادری Ú©Û’ چشم Ùˆ چراغ تھے۔ قدرت Ø§Ù„Ù„Û Ø´Ûاب Ù†Û’ اپنی خود نوشت ’Ø´Ûاب نامۑ میں اس Ùیصلے Ú©Û’ پس پشت ایک اور Ú©Ûانی کا بھی انکشا٠کیا۔ ÙˆÛ Ù„Ú©Ú¾ØªÛ’ Ûیں Ú©Û Ø¬Ù† دنوں اس مقدمے Ú©ÛŒ سماعت جاری تھی، گورنر جنرل Ûاؤس Ú©Û’ ایک سینئر اÙسر Ùرخ امین Ûر چند روز Ú©Û’ بعد دارالØکومت کراچی سے لاÛور جایا کرتے تھے۔ قدرت Ø§Ù„Ù„Û Ø´Ûاب Ù†Û’ ان سے بازپرس Ú©ÛŒ تو انھوں Ù†Û’ بتایا Ú©Û ÙˆÛ Ú¯ÙˆØ±Ù†Ø± جنرل Ú©Û’ Ø®ÙÛŒÛ Ù¾ÛŒØºØ§Ù…Ø§Øª چی٠جسٹس تک اور چی٠جسٹس Ú©Û’ Ø®ÙÛŒÛ Ù¾ÛŒØºØ§Ù…Ø§Øª گورنر جنرل تک Ù¾Ûنچاتے Ûیں۔ مولوی تمیز الدین کیس کا ÙÛŒØµÙ„Û Ø¨Ø¸Ø§Ûر گورنر جنرل اور چی٠جسٹس Ú©Û’ درمیان اسی ساز باز کا Ù†ØªÛŒØ¬Û ØªÚ¾Ø§ جسے پاکستان Ú©Û’ عوام Ù†Û’ کبھی قبول Ù†Û Ú©ÛŒØ§Û” پاکستان Ú©ÛŒ سیاسی، آئینی اور عدالتی تاریخ کا اگلا سنگ میل یوس٠پٹیل کیس ÛÛ’ØŒ اس مقدمے Ú©ÛŒ جڑیں بھی مولوی تمیز الدین کیس میں پیوست تھیں۔ Ùیڈرل کورٹ آ٠پاکستان Ù†Û’ Ù†Ø¸Ø±ÛŒÛ Ø¶Ø±ÙˆØ±Øª Ú©ÛŒ بنیاد پر مولوی تمیز الدین کیس کا جو ÙÛŒØµÙ„Û Ø¯ÛŒØ§ تھا، اس Ú©Û’ نتیجے میں ØµØ±Ù ÛŒÛ Ù†Ûیں Ûوا Ú©Û Ù…Ù‚Ù†Ù†Û Ø¨Øال Ù†Ûیں Ûوئی Ø¨Ù„Ú©Û Ø§Ø³ Ùیصلے Ú©Û’ نتیجے میں ملک Ú©Û’ 46 قوانین بھی کالعدم ÛÙˆ گئے، اس ÙˆØ¬Û Ø³Û’ کار ریاست Ú©Û’ Ø±ÙˆØ²Ù…Ø±Û Ú©Û’ امور Ú©ÛŒ انجام دÛÛŒ بھی ناممکن ÛÙˆ گئی اور ملک ایک بÛت بڑے بØران سے دوچار ÛÙˆ گیا۔ اس صورتØال سے نمٹنے Ú©Û’ لیے گورنر جنرل غلام Ù…Øمد Ù†Û’ اس Ùیصلے Ú©Û’ Ú†Ú¾ روز Ú©Û’ بعد Ûنگامی اختیارات Ú©Û’ Øصول Ú©Û’ لیے ایک آرڈیننس جاری کیا۔ اس آرڈیننس Ú©Û’ ذریعے گورنر جنرل Ù†Û’ جو اختیارات Øاصل کیے، ÙˆÛ ØºÛŒØ± معمولی نوعیت Ú©Û’ سیاسی مضمرات رکھتے تھے۔ ان میں ایک اختیار مغربی پاکستان Ú©Û’ چار صوبوں Ú©Ùˆ ون یونٹ میں تبدیل کرنے اور آئین سازی Ú©Û’ ضمن میں گورنر جنرل Ú©Ùˆ تمام تر اختیارات تÙویض کرنے کا اختیار تھا۔ غلام Ù…Øمد چاÛتے تھے Ú©Û ØªØلیل Ø´Ø¯Û Ø§Ø³Ù…Ø¨Ù„ÛŒ Ú©ÛŒ Ø¬Ú¯Û ÙˆÛ Ø§Ù¾Ù†Û’ نامزد اÙراد کا ایک کنوپنش منعقد کر Ú©Û’ ایک خود Ø³Ø§Ø®ØªÛ Ø¢Ø¦ÛŒÙ† تیار کر لیں۔ اس مقصد Ú©Û’ لیے انھوں Ù†Û’ Ùیڈرل کورٹ میں ایک ریÙرنس بھی دائر کر دیا جب Ú©Û Ø§Ù† ÛÛŒ اختیارات Ú©Ùˆ ایک Ø´Ûری Ù†Û’ بھی ÙˆÙاقی عدالت میں چیلنج کردیا، ÛŒÛ Ù…Ù‚Ø¯Ù…Û ÛŒÙˆØ³Ù Ù¾Ù¹ÛŒÙ„ کیس Ú©Û’ نام سے معرو٠Ûوا۔ اس ریÙرنس اور یوس٠پٹیل کیس Ú©Û’ نتیجے میں گورنر جنرل کا ÛŒÛ Ø§Ø®ØªÛŒØ§Ø± تسلیم کر لیا گیا Ú©Û ÙˆÛ Ø§Ø³Ù…Ø¨Ù„ÛŒ تØلیل کر سکتے Ûیں۔ اسمبلی Ú©ÛŒ تØلیل Ú©ÛŒ ÙˆØ¬Û Ø³Û’ بÛت سے قوانین Ú©ÛŒ توثیق Ù†Ûیں ÛÙˆ سکی تھی، گورنر جنرل Ù†Û’ آرڈیننس Ú©Û’ ذریعے Øاصل کیے جانے والے اختیارات Ú©Û’ ذریعے ان قوانین Ú©ÛŒ توثیق کر دی تھی، اس Ùیصلے Ú©Û’ ذریعے ÛŒÛ ØªÙˆØ«ÛŒÙ‚ اس وقت تک بØال رکھی گئی جب تک نئی آئین ساز اسمبلی وجود میں Ù†Ûیں Ø¢ جاتی۔ عدالت Ù†Û’ نامزد اÙراد Ú©Û’ کنونشن Ú©Û’ ذریعے آئین سازی Ú©ÛŒ اجازت گورنر جنرل Ú©Ùˆ Ù†Û Ø¯ÛŒÛ” ان مقدمات Ú©Û’ Ùیصلوں Ú©Û’ ذریعے گورنر جنرل Ú©Ùˆ 100 Ùیصد کامیابی Ø§Ú¯Ø±Ú†Û Øاصل Ù†Ûیں Ûوئی تھی لیکن ان Ú©Û’ راستے میں کوئی بڑی رکاوٹ بھی Ú©Ú¾Ú‘ÛŒ Ù†Ûیں Ûوئی۔ اس پس منظر سے Ø§Ø´Ø§Ø±Û Ù…Ù„ØªØ§ ÛÛ’ Ú©Û Ú†ÛŒÙ Ø¬Ø³Ù¹Ø³ اگر ÛŒÛ Ù…Ù‚Ø¯Ù…Û Ø¢Ø¦ÛŒÙ†ÛŒ اور قانونی بنیاد پر نمٹاتے تو ÙÛŒØµÙ„Û Ù…Ø®ØªÙ„Ù Ûوتا لیکن آئینی ماÛرین اور مورخین Ú©Û’ مطابق ان Ú©Û’ پیش نظر Ú©Ú†Ú¾ دیگر مقاصد تھے، اس لیے انھوں Ù†Û’ اپنے Ù…Ù…Ú©Ù†Û Ùیصلے Ú©Ùˆ بنیاد ÙراÛÙ… کرنے Ú©Û’ لیے جواز Ú¯Ú¾Ú‘Ù†Û’ شروع کر دیے، Ú†Ù†Ø§Ù†Ú†Û Ø±ÛŒÙرنس Ú©Û’ Ùیصلے میں درج ایک جواز قدرت Ø§Ù„Ù„Û Ø´Ûاب Ù†Û’ اپنی خود نوشت میں درج کیا ÛÛ’: ’ÛÙ… ایک خندق Ú©Û’ کنارے پر Ø¢ Ù¾ÛÙ†Ú†Û’ Ûیں جÛاں Ûمارے سامنے صر٠تین راستے Ûیں: (1) جس Ø±Ø§Û Ø³Û’ آئے Ûیں، اسی Ø±Ø§Û Ù¾Ø± واپس Ù…Ú‘ جائیں، (2) خندق پر ایک قانونی پل تعمیر کر Ú©Û’ اسے عبور کر لیں (3) خندق میں چھلانگ لگا کر تباÛÛŒ کا شکار ÛÙˆ جائیں۔‘ جسٹس منیر Ù†Û’ واپس Ù…Ú‘Ù†Û’ یا خندق میں گرنے سے بچانے کا ÙØ±ÛŒØ¶Û Ù…Ù„Ú© Ùˆ قوم Ú©Û’ لیے ادا کرنے کےلیے خندق پر ایک پل تعمیر کر دیا۔ تاریخ Ù†Û’ اسی پل Ú©Ùˆ ’Ù†Ø¸Ø±ÛŒÛ Ø¶Ø±ÙˆØ±Øª‘ کا نام دیا جس Ù†Û’ صر٠عین اسی زمانے میں ملک Ú©Ùˆ ایک Ù¾ÛŒÚ†ÛŒØ¯Û Ø¨Øران میں مبتلا کر دیا Ø¨Ù„Ú©Û Ø¢Ù†Û’ والے زمانوں Ú©Û’ لیے مشکلات پیدا کیں جن Ú©Û’ آثار پینسٹھ ستر برس گزرنے Ú©Û’ بعد بھی دکھائی دیتے Ûیں۔ جسٹس منیر Ú©Û’ سیاسی نوعیت Ú©Û’ دیگر Ùیصلوں پر بھی اسی انداز Ùکر کا ØºÙ„Ø¨Û Ø¯Ú©Ú¾Ø§Ø¦ÛŒ دیتا ÛÛ’Û” جسٹس منیر کا تیسرا ÙÛŒØµÙ„Û Ø¬Ø³ Ù†Û’ پاکستانی میں جمÛوری سیاسی عمل Ú©ÛŒ Ø±Ø§Û Ù…ÛŒÚº Ù¾Ûاڑ جیسی رکاوٹیں Øائل کیں، ڈوسو کیس Ú©Û’ نتیجے میں سامنے آیا۔ ڈوسو کیس Ú©Û’ ذریعے ایوب خان Ú©Û’ مارشل لا Ú©Û’ Ù†Ùاذ اور اس Ú©Û’ نتیجے میں ایک منتخب Øکومت Ú©Û’ خاتمے Ú©Ùˆ چیلنج کیا گیا تھا۔ جسٹس منیر Ù†Û’ اس مقدمے میں مارشل لا Ú©Û’ Ù†Ùاذ اور اس Ú©ÛŒ ÙˆØ¬Û Ø³Û’ جائز طور پر ایک منتخب آئینی اور قانونی نظام Ú©Û’ خاتمے Ú©Ùˆ بغاوت قرار دینے Ú©Û’ بجائے اسے ایک کامیاب انقلاب قرار دینے Ú©Û’ لیے Ûینس کیلسنز Ú©ÛŒ معرو٠تھیوری آ٠سٹیٹ کا سÛار لیا۔ اس تھیوری میں Ú©Ûا گیا Ú©Û Ø§ÛŒÚ© کامیاب انقلاب اپنا جواز خود Ûوتا ÛÛ’ اور اسے آئین سازی کا ØÙ‚ بھی Øاصل ÛÙˆ جاتا ÛÛ’ØŒ اس سلسلے میں انھوں Ù†Û’ انقلاب Ùرانس، انقلاب چین اور اور انقلاب روس Ú©ÛŒ مثالیں پیش کیں۔ کیا ایوب خان Ú©Û’ مارشل لا Ú©Ùˆ جواز دینے Ú©Û’ لیے جسٹس منیر کا ÛŒÛ Ø§Ø³ØªØ¯Ù„Ø§Ù„ درست تھا؟ Øامد خان ایڈوکیٹ Ù†Û’ اس سوال کا جواب ان الÙاظ میں دیا: ’Ûرگز Ù†Ûیں۔‘ انھوں Ù†Û’ بتایا Ú©Û ’ساٹھ Ú©ÛŒ اÙس دÛائی میں دنیا Ú©Û’ مختل٠Øصوں میں مارشل لا ناÙØ° Ûوتے رÛتے تھے۔ پاکستان میں مارشل لا کا Ù†Ùاذ بھی اسی قسم کا ایک ÙˆØ§Ù‚Ø¹Û ØªÚ¾Ø§ جسے Ùرانس، روس یا چین جیسے انقلاب Ú©Û’ مماثل قرار Ù†Ûیں دیا جاسکتا تھا۔ خود تھیوری آ٠سٹیٹ Ú©Û’ مصن٠Ûینس کیلسنز Ù†Û’ بھی اس موقع پر Ú©Ûا Ú©Û Ø§Ø³ Ùیصلے Ú©Û’ ذریعے ان Ú©ÛŒ تھیوری Ú©Ùˆ جو رنگ دیا جارÛا ÛÛ’ØŒ ÙˆÛ Ø¯Ø±Ø³Øª Ù†Ûیں۔‘ سیاسی مضمرات رکھنے والے جسٹس منیر Ú©Û’ ÛŒÛÛŒ بنیادی Ùیصلے Ûیں جن Ú©ÛŒ ÙˆØ¬Û Ø³Û’ ملک سیاسی اور آئینی طور پر اپنے راستے سے بھٹک گیا تاÛÙ… Øامد خان Ú©Ûتے Ûیں Ú©Û Ù…ÙˆÙ„ÙˆÛŒ تمیز الدین کیس کا ÙÛŒØµÙ„Û Ø§ÛŒØ³Û’ دور رس مضمرات رکھتا تھا جس Ú©Û’ نتیجے میں مشرقی پاکستان Ú©ÛŒ علیØدگی Ú©ÛŒ بنیاد رکھ دی گئی۔ ÙˆÛ Ú©Ûتے Ûیں Ú©Û Ù…ÙˆÙ„ÙˆÛŒ تمیز الدین کیس Ú©Û’ Ùیصلے Ú©Û’ اس Ù¾Ûلو کا Ø¬Ø§Ø¦Ø²Û Ù„ÛŒÙ†Û’ Ú©Û’ لیے اسمبلی Ú©ÛŒ تØلیل Ú©Û’ پس منظر کا غیر روائیتی انداز میں Ø¬Ø§Ø¦Ø²Û Ù„ÛŒÙ†Û’ Ú©ÛŒ ضرورت ÛÛ’Û” ÛŒÛ Ø§ÛŒÚ© ایسی بات ÛÛ’ جس کا اس زمانے Ú©Û’ تاریخی تذکروں میں ذکر Ù†Ûیں ملتا۔ Øامد خان Ú©Ûتے Ûیں Ú©Û 24 اکتوبر 1954 Ú©Ùˆ آئین ساز اسمبلی Ú©ÛŒ تØلیل سے چار روز قبل ÛŒÛ Ø§Ø³Ù…Ø¨Ù„ÛŒ پاکستان کا Ù¾Ûلا آئین تیار کر Ú†Ú©ÛŒ تھی۔ ’اس آئین کا سب سے نمایاں Ù¾Ûلو ÛŒÛ ØªÚ¾Ø§ Ú©Û Ø§Ø³ میں مشرقی اور مغربی پاکستان Ú©Û’ درمیان آبادی Ú©Û’ Ùرق کا تنازع Ø·Û’ کر دیا گیا تھا جس Ú©Û’ تØت قومی اسمبلی میں مشرقی پاکستان Ú©ÛŒ نشستوں کا تناسب 55 Ùیصد اور مغربی پاکستان Ú©ÛŒ نشستوں کا تناسب 45 Ùیصد Ø·Û’ کر دیا گیا تھا۔‘ ’منصوبے Ú©Û’ مطابق آئین ساز اسمبلی اسی برس دسمبر میں دستور Ú©Û’ مسودے Ú©Ùˆ Øتمی Ø´Ú©Ù„ دے کر اس Ú©ÛŒ منظوری کا ÙÛŒØµÙ„Û Ú©Ø± Ú†Ú©ÛŒ تھی Ú©Û ØºÙ„Ø§Ù… Ù…Øمد Ù†Û’ اسمبلی Ú©Ùˆ تØلیل کر Ú©Û’ دستور Ú©ÛŒ منظوری کا Ø±Ø§Ø³ØªÛ Ø¨Ù†Ø¯ کر دیا، اس Ø·Ø±Ø Ù…Ù„Ú© Ú©Û’ دونوں Øصوں Ú©Û’ درمیان پارلیمان میں نمائندگی کا مشکل Ù…Ø³Ø¦Ù„Û Ø¬Ùˆ اس دستور میں ØÙ„ کر دیا گیا تھا، ایک بار پھر بگاڑ کر مشرقی پاکستان Ú©Û’ ØÙ‚ نمائندگی پر Ø³ÙˆØ§Ù„ÛŒÛ Ù†Ø´Ø§Ù† کھڑا کر دیا گیا اور ÙˆÛ Ø³ÙˆÚ†Ù†Û’ پر مجبور ÛÙˆ گئے Ú©Û Ø§Ø³Ù¹ÛŒØ¨Ù„Ø´Ù…Ù†Ù¹ مشرقی پاکستان Ú©Û’ ØÙ‚ Øکمرانی Ú©Ùˆ کبھی قبول Ù†Ûیں کرے گی، اس Ø·Ø±Ø Ø§Ø³ Ùیصلے Ù†Û’ علیØدگی کا بیج بو دیا۔‘