صØراوں میں دور آباد ایک چھوٹی
سی بستی Ú©Û’ مکین ÛŒÛ Ø³ÙˆÚ† رÛÛ’
تھے Ú©Û Ø§Ø³ ریگستان میں جو ایک
نخلستان ÛÛ’ جس Ú©Û’ بارے میں ان
Ú©Û’ بڑے بوڑھے بتاتے آئے Ûیں اسے
کسی Ø·Ø±Ø Ø§Ù¾Ù†ÛŒ بستی Ú©Û’ قریب کر
لیتے Ûیں Û”
انÛیں Ùکر تھی Ú©Û Ø¬Ø³ سال بارش
Ú©Ù… Ûوتی ÛÛ’ ان Ú©ÛŒ کاریز میں جمع
کیا گیا پانی بھی ختم Ûونے لگتا ÛÛ’
۔ خشک سالی کے باعث پودے تو
ویسے ÛÛŒ مرجھا جاتے Ûیں ان Ú©Û’
مویشی بھی مرنے لگتے Ûیں Û”
صØت Ú©Û’ معاملے پر ان Ú©ÛŒ قدرتی
جسمانی تبدیلیاں ان کو اگلے موسم
تک Ú©Û Ù…Ûلت دے ÛÛŒ دیتی Ûیں
مگر Ú©Ù… خوراک Ø²ÛŒØ§Ø¯Û Ú©Ø§Ù… ان Ú©ÛŒ
عمر گھٹانے کا باعث بن رÛÛŒ تھی۔
جب چند روز Ú©ÛŒ بÛار آتی تو جشن
کا سماں سا Ûوتا دوسری بستیوں سے
آنے والوں Ú©Û’ ساتھ خوب مقابلے Ûوتے
۔۔بیلوں کی دوڑ کے مقابلے ، کشتی
اور مقامی کھیل انÛیں جینے کا
سبب دیتے۔ خوشی ÛŒÛÛŒ ایک تھی
Ú©Û Ø§Ø³ Ù…Ø±ØªØ¨Û Ø§Ù† Ú©ÛŒ بستی Ù†Û’ ارد
گرد کی بستیوں کو بیلوں کے مقابلے
میں Ûرایا تھا اور بیلوں Ú©ÛŒ جوڑی کا
مالک سب سے معتبر سمجھا جانے
لگا تھا ۔۔ مگر ان کے نصیب میں
لکھا سخت موسم انÛیں Ûر وقت
بھوک، پیاس اور موت سے ڈراتا تھا۔
بیلوں Ú©ÛŒ جوڑی والے Ù†Û’ Ù…Ø´ÙˆØ±Û Ø¯ÛŒØ§
اگر اسے سرپنچ بنا دیا جائے تو ÙˆÛ
Øالات Ú©Ùˆ بÛتر کرسکتا ÛÛ’ دکھوں
کے مارے سبھی بستی کے باسی اسے
اپنا رÛنما سمجھ بیٹھے اس Ú©Û’
پیچھے چلنے Ú©Ùˆ تیار ÛÙˆ گئے۔
بارش ویسے ÛÛŒ Ú©Ù… Ûوتی تھی مگر
اس کے سر پنچ بننے کے بعد بارش
اور ÛÛŒ Ú©Ù… ÛÙˆ ئی Û” گرمی اتنی Ù¾Ú‘ÛŒ
Ú©Û Ù„ÙˆÚ¯ گھروں میں قید ÛÙˆ گئے
سب ÛÛŒ خوÙØ²Ø¯Û ØªÚ¾Û’ مگر سر پنچ
Ú©ÛŒ بیلوں Ú©ÛŒ جوڑی Ûشاش بشاش
تھی ۔
سب کو پانی تول اور ناپ کر دیا
جاتا تھا جس پر کچھ خوش تھے
کچھ نا راض ۔۔ ایک روز بستی کے
نوجوانوں نے سرپنچ کی بیلوں کی
جوڑی کو جمع کیا گیا پانی مزے
سے پیتے دیکھا جو Ú©Û Ø³Ø¨ Ú©Ùˆ ملنے
والے پانی Ú©ÛŒ مقدار سے Ú©Ûیں زیادÛ
تھا ۔ بستی والوں نے اعتراض اٹھایا
تو سر پنچ Ù†Û’ Ú©Ûا میرے بیلوں Ú©Û’
خلا٠سازش مت کرو ۔۔۔ پانی پینا
ان کا ØÙ‚ ÛÛ’ Û”Û” بستی والے چیخ
اٹھے انسانوں کے پینے کا پانی موجود
Ù†Ûیں اور سرپنچ اپنے بیلوں Ú©Ùˆ پلائے
اور Ù†Ûلائے Ú©Ûاں کا انصا٠ÛÛ’ Û”Û”Û”
نوجوانوں نے سرپنچ کو بستی سے
نکالنے کا ÙÛŒØµÙ„Û Ú©ÛŒØ§ مگر سر پنچ Ú©Û’
بیلوں کو بستی کے اصولوں کے
مناÙÛŒ اس قدر پانی دیا Ú©Û Ø¨Ø³ØªÛŒ
کےبچے بھی بلبلا اٹھے ۔
بوڑھے دÛقان Ù†Û’ سرپنچ Ú©Ùˆ سمجھایا
تم نخلستان کو بستی کے قریب لانے
کے خواب دیکھانے والے تھے مگر
Ûمیں پیاس Ú©ÛŒ موت دینے Ù„Ú¯Û’ ÛÙˆ Û”
سرپنچ کا Ú©Ûنا تھا اگر بیل سیراب
Ù†Ûیں Ûونگے تو اگلا Ûونے والا مقابلÛ
Ûار جائیں Ú¯Û’ اس Ú©Û’ لئے قانون اور
اصول بدلنا Ûوگا Û”Û”Û”
ارد گرد کی بستیوں کو بھی اس
Øوالے معلومات ملی تو انÛیں بھی
دکھ Ù¾Ûنچا Ú©Û Ø¨ÛŒÙ„ÙˆÚº Ú©ÛŒ جوڑی کا
مالک سرپنچ بنتے ÛÛŒ اپنی انا کا
پجاری بن گیا ÛÛ’ مگر ÙˆÛ Ø§Ù† Ú©Û’
معاملے میں بولنا Ù†Ûیں چاÛتے تھے Û”
سرپنچ بستی کے لوگوں کو بستی کا
ÛÛŒ دشمن قرار دے رÛا تھا اور Ú©Ûتا
تھا Ú©Û Ø§Ú¯Ø± بیلوں سے پانی چھین لو
Ú¯Û’ تو یقین کرو صØرا میں قائم
دوسری بستیاں تم کو نگل جائیں
Ú¯ÛŒÛ”Ø¬Ø¨Ú©Û Ø¨Ø³ØªÛŒ والے پانی Ú©ÛŒ بوند
بوند Ú©Ùˆ ترس رÛÛ’ تھے Û”Û”Û”
نوجوانوں نے بیلوں کو باندھ لیا قید
کرلیا سرپنچ سٹپٹا اٹھا جب اس نے
دیکھا اس کے بیلوں کا پانی بستی
Ú©Û’ چھوٹے چھوٹے بچے Ù¾ÛŒ رÛÛ’ Ûیں
ÙˆÛ Ø¨Ø³ØªÛŒ والوں Ú©Ùˆ بستی Ú©ÛŒ عزت
Ú©Û’ نام پر سزا دینا چاÛتا تھا مگر
کسی بستی کے دوست باسی نے بیل
Ú©Ùˆ Ø°Ø¨Ø Ú©Ø±Ú©Û’ گوشت بانٹ دیا Û”Û”Û”
سرپنچ بھاگا دوسرا بیل بچانے مگر
ÙˆÛ Ø§Ú©ÛŒÙ„Ø§ ÛÛŒ بستی سے Ù†Ú©Ù„ پایا Û”Û”
اسے پھر بھی یقین تھا بستی والوں
Ù†Û’ اس Ú©Û’ بیل Ú©Û’ ساتھ ظلم کیا ÛÛ’
اور اب بستی کبھی بھی عزت اور
وقار Øاصل نا کر پائے اور ÛمیشÛ
چند دنوں Ú©ÛŒ بÛار Ú©Û’ موسم میں
Ûونے والے مقابلوں میں ناکام رÛÛ’
گی ۔